حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ مکارم شیرازی کے دفتر کی ویب سائٹ نے سوال و جواب کی شکل میں بچے کی پرورش کے کچھ آداب بیان کئے ہیں جو بچوں کے مختلف مسائل مبنی ہیں، انہی مسائل میں ایک اہم مسئلہ بچوں کا گریہ کرنا اور رونا ہے۔
بچے کے "رونے" کا فلسفہ؟!
بچوں کے "رونے" کی وجہ کیا ہے اور کیا والدین کو اس سے پریشان ہونے کی ضرورت ہے؟
بچے عام طور پر بہت زیادہ روتے ہیں، جو کہ ممکن ہے کسی تکلیف کی وجہ ہو ، جیسے کہ بھوک، پیاس وغیرہ۔ لیکن بعض اوقات بچوں کا رونا ان کی بقا اور زندگی کے لئےہوتا ہے، کیونکہ بعض اوقات انہیں ورزش اور نقل و حرکت کی سخت ضرورت ہوتی ہے اور تنہا ایسی ورزش جو ان کے بازوؤں، ٹانگوں، سینے اور پیٹ کو حرکت دے سکتی ہے اور جسم کے تمام خلیوں میں خون منتقل کر سکتی ہے وہ "گریہ" ہی ہے۔
اس کے علاوہ بھی بچوں کے دماغ میں بہت زیادہ نمی ہوتی ہے اور رونے سے ان کی آنکھوں سے آنسو کی صورت میں اضافی نمی نکلتی ہے جو کہ بچوں کی صحت کو یقینی بناتی ہے۔
نوجوانوں کی تعلیم و تربیت میں "دوستی اور احترام" کا کردار
نوجوانوں کی صحیح تربیت اور پرورش میں ماں باپ کی بچوں سے دوستی اور احترام کا کیا کردار ہے؟
اسلام نوجوانوں کی تعلیم کے سلسلے میں "نوجوانوں کے احترام" پر زور دیتا ہے، اور نوجوانوں کو "مکلف" فرض کرتے ہوئے، بلوغ کے لمحے سے ہی ان کے طرز عمل کے لیے ان کو ذمہ دار قرار دیتا ہے۔ لہذا، اسلام والدین کو اس چیز کا مشورہ دیتا ہے کہ وہ نوجوان سے "محبت" اور "احترام" کریں اور ان کی صحیح پرورش کرنے کے لیے ان کی غلطیوں کو "معاف" کریں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس بندے پر رحم کرے جو نیکی اور سعادت کی راہ میں اپنے بچے کی مدد کرتا ہے، اس کے ساتھ حسن سلوک کرتا ہے، اور اس کی اچھی تربیت کرتا ہے۔